بیٹے کی شادی تھی۔ تیاریاں تیزی سے جاری تھیں۔۔ سب گھر پر تھے۔ ایک رشتہ دار بھی آئی تھیں۔ باپ کو کچھ معمول سے ہٹ کر لگ ،
وہ گھر سے باہر نکلے کہ دیکھوں کیا مسئلہ ہے۔ پیچھے مڑ کر دیکھا تو گھر تھا ہی نہیں۔ اس فیملی میں اس ایک آدمی کے علاوہ کوئی نہیں بچا اور وہ اس سانحے سے مینٹلی ڈسٹرب ہو گیا ہے۔
دو فیملیاں مکمل ختم ہو گئیں۔ ان کا کوئی بھی نہیں رہا۔ ان کی تعزیت کے لیے بھی ان کے دور کے رشتے داروں کے ہاں بیٹھتے ہیں۔۔۔ ایک بابا جی ملے۔ زخمی تھے۔ کہنے لگے، میرے بھائی کی فیملی کے 9 افراد چلے گئے۔ میں اپنے تین معذور بچوں کے ساتھ بچا ہوں۔۔۔۔
ایسی ایسی باتیں ہیں کہ سن کر کپکپی طاری ہو جاتی ہے مالی نقصان کی کوئی بات ہی نہیں کر رہا۔ نقصان اتنا ہے کہ کوئی تدارک کر بھی نہیں سکتا۔ دکھ ہے تو اس بات کا کہ اپنے بچھڑ گئے ۔ دکھ ہے تو اس بات کا کہ اپنی چھت نہیں رہی۔ دکھ ہے تو اس بات کا کہ اتنا بڑا غم ہے کہ گھر کے کئی لوگ سیلاب کی نذر ہو گئے، پر بھوک کی وجہ سے راشن لینے آنا پڑتا ہے۔ خوداری پر سمجھوتا کرنا پڑتا ہے۔
تصویر بنانا یہ اپنی موت سمجھتے ہیں، پر بے بسی کا یہ عالم ہے کہ کسی کو منع بھی نہیں کر رہے ۔