نبودیلی (نیوز ڈیسک) بالی ووڈ کے بے تاج بادشاہ امیتابھ بچن نہ صرف پردے پر بلکہ حقیقی زندگی میں بھی ایک سچے ہیرو ثابت ہوئے۔ زندگی نے جب ان سے سب کچھ چھین لینے کی کوشش کی تب بھی انہوں نے بہت اور حوصلہ نہیں چھوڑا
ایک ایسا لمحہ آیا جب موت کے دبانے پر کھڑے امیتابھ نے اپنی موت کو شکست دے کر زندگی کی بازی جیت لی اور یہ کہانی آج بھی بردل کو چھوجاتی ہے۔
جولائی 1982 کا دن بالی ووڈ کے لیے ایک سیاہ دن تھا، جس دن فلم “علی” کی شوٹنگ کے 26 دوران ایک خوفناک حادثہ نے نہ صرف امیتابھ بچن کی زندگی کو خطرے میں ڈالا، بلکہ پورے ملک کو بلا کر رکھ دیا۔ یہ وہ دن تھا جب امیتابھ بچن موت کے دہانے پر پہنچ گئے، لیکن ان کی زبردست استقامت ڈاکٹروں کی محنت اور قدرت کی کرشمالی قوت نے انہیں قلی زندگی بخشی
سہیلی کا شوہر چھین کرشادی کرنے والی اداکارہ کی طلاق کی خبریں
فلم “علی” کے صیت پر امیتابھ بچن اور ان کے معاون اداکار پولیت امر کے درمیان ایک ایکشن سین شوٹ کیا جا رہا تھا۔ یونیت نے امیتابھ کو اتنی شدت سے گھونسا مارا کہ وہ میز پر گرپڑے اور ان
کی آنتوں میں شدید چوٹیں آئیں۔
ابتدائی طور پر ان کے درد کو معمولی سمجھا گیا، مگر جب چوتھے دن تک درد ناقابل برداشت ہوگیا. تو ایک سرے میں یہ بات سامنے آئی کہ ان کے اندرونی اعضاء شدید زخمی بو چکے تھے، انہیں بہت چکی تھیں اور جسم میں انفیکشن تیزی سے پھیل رہا تھا۔
فلم سيارا ہدایتکار کی اپنی محبت کی داستان ہے؟
اس وقت کی صورت حال اتنی نازک تھی کہ ڈاکٹروں کا کہنا تھا کہ اگر وہ زیادہ دیر زندہ رہتے تو ان کا بچنا محال تھا۔ ڈاکٹروں کی ایک ٹیم جن کی قیادت مشہور سرجن ڈاکٹر ایچ ایس بھائیہ کر رہے تھے، نے فوری طور پر آپریشن کا فیصلہ کیا۔ اس دوران امیتابھ کی حالت انتہائی تشویشناک تھی۔ ان کا بخار 102 ڈگری تک جا پہنچا تھا اور دل کی دھڑکن 72 سے بڑھ کر 180 ہوگئی تھی۔
پورا ملک ان کی زندگی کی دعائیں کر رہا تھا۔ آپریشن کے دوران ڈاکٹروں کو معلوم ہوا کہ امیتابھ کی آنتیں بری طرح خراب ہو چکی انھیں ان کی حالت مزید بگڑ گئی ان کے بچنے کی کوئی امید المين الهي
ایسی نازک صورتحال میں ڈاکٹر ولایا نے ہمت نہ ہاری اور آخری کوشش کے طور پر امیتابھ کو تقریباً 40 ایمپول کورئیسوں اور ایڈرینالین انجیکشن لگائے۔ یہ ایک کرشمہ تھا کہ اس کے بعد امیتابھ کی سانسیں بحال ہو گئیں اور وہ زندگی کی طرف واپس لوٹنے لگے۔
امیتابھ بچن نے برسوں بعد اپنے بلاگ پر اس واقعہ کا ذکر کرتے ہوئے بتایا کہ میں چند منٹ کے لیے طبی اعتبار سے مرچکاتھا۔ میں تقریباً دهند اور کوما کی حالت میں چلا گیا تھا۔ بریج کینڈی میں آنے کے پانچ دنوں کے اندر میری ایک اور سرجری ہوئی اور میں بہت دیر تک اس سے باہر نہیں آسکا اور میں چند منٹوں کے لیے طبی لحاظ سے مر چکا تھا۔
انہوں نے مزید کہا کہ ڈاکٹر واڈیا میری دیکھ بھال کر رہے تھے، انہوں نے صرف اتنا کہا، میں ایک آخری خطره مول لینے جا رہا ہوں اور انہوں نے مجھے ایک کے بعد ایک 40 ایمپول کورٹیسون ایڈرینالین انجیکشن دینا شروع کر دیے اس امید کے ساتھ کہ کچھ ہو جائے گا اور پھر میں دوبارہ زندہ ہو گیا۔
اس حادثے کے بعد امیتابھ بچن نے اپنی زندگی میں جو کامیابیاں حاصل کیں، وہ ہر کسی کے لیے ایک مشعل راہ ہیں۔ دو ماہ تک اسپتال میں رہنے اور دو بڑے آپریشنز سے گزرنے کے بعد وہ آیست ابستہ صحتیاب ہوگئے۔
آج امیتابھ بچن کی عمر 82 سال ہے مگر ان کی کامیابیاں ان کی بہادری اور محنت آج بھی ان کے مداحوں کے دلوں میں زندہ ہیں۔ ان کی زندگی نہ صرف ایک فلمی ہیرو کی کہانی ہے بلکہ یہ ایک حقیقی زندگی کے پیرو کی مثال بھی ہے جس نے زندگی کے سب سے مشکل ترین لمحوں کا سامنا کیا اور ان پر قابو پایا۔