روم (پاکستان نیوز ہب داٹ کام) سائنسدانوں نے حالیہ تحقیق کے دوران تقریباً 1500 سال پرانی بائبل کے ایک گمشدہ باب کو دریافت کیا ہے۔ یہ قدیم تحریر ویٹی کن میں محفوظ ایک مسودے کے اندر تین مختلف تہوں میں چھپی ہوئی تھی۔ ماہرین نے اسے الٹراوائلٹ فوٹوگرافی کی مدد سے دریافت کیا۔
ڈیلی سٹار کے مطابق یہ تحقیق “نیو ٹیسٹامنٹ سٹڈیز” نامی جریدے میں شائع ہوئی ہے جس کے مطابق یہ متن بائبل کے “اولڈ سریاک” ورژن کا حصہ ہے، جو انجیل کا سریانی زبان میں کیا گیا ایک قدیم ترجمہ ہے۔ یہ دریافت مسیحی متون کی تحریری نقول اور ان کی اشاعت کی ابتدائی تاریخ کو سمجھنے کے لیے ایک انوکھا موقع فراہم کرتی ہے۔
اس نایاب بائبل کا باب ویٹی کن میں محفوظ ایک قدیم مخطوطے میں پایا گیا جو کئی بار دوبارہ لکھا گیا تھا۔ تحقیق کے مطابق قرونِ وسطیٰ میں کاغذ اور چمڑے کے مسودے نایاب ہونے کی وجہ سے پرانے تحریری مواد کو مٹاکر دوبارہ استعمال کیا جاتا تھا، جسے “پلیمپسسٹ” کہا جاتا ہے۔ اس خاص نسخے میں تین مختلف تہوں میں متن درج تھا اور جدید ڈیجیٹل ٹیکنالوجی کی مدد سے نیچے چھپے ہوئے اصل متن کو پڑھا جا سکا۔
یہ دریافت انجیلِ متی (گوسپل آف میتھیو) کے باب 12 کے ایک نئے ترجمے کی نشان دہی کرتی ہے جس میں کچھ نئے الفاظ اور تفصیلات شامل ہیں۔ مثال کے طور پر، اصل یونانی ورژن میں متی 12:1 میں لکھا ہے “اس وقت یسوع سبت کے دن کھیتوں میں سے گزرا، اور اس کے شاگردوں کو بھوک لگی، تو وہ بالیاں توڑ کر کھانے لگے۔” جبکہ سریانی ترجمے میں درج ہے “شاگرد بالیاں توڑ کر، اپنے ہاتھوں میں رگڑ کر کھانے لگے۔” یہ فرق ثابت کرتا ہے کہ مختلف زبانوں میں کیے گئے تراجم میں کچھ تبدیلیاں موجود رہی ہیں جو ابتدائی مسیحی تاریخ اور اس کی تحریری روایات کو سمجھنے میں مدد دیتی ہیں۔
یہ نیا دریافت شدہ متن “اولڈ سریاک بائبل” کے ایک قدیم نسخے کا حصہ ہے جو پانچویں صدی عیسوی میں تحریر کیا گیا تھا۔ اس سے پہلے صرف دو دوسرے مسودے اس قدیم سریانی ترجمے کے حامل تھے، ایک برٹش لائبریری (لندن) میں اور دوسرا سینٹ کیتھرین موناسٹری (ماؤنٹ سینا، مصر) میں پایا گیا تھا۔
بائبل کا سب سے قدیم معروف سریانی ترجمہ “پیشیتا” (Peshitta) ہے، جو دوسری صدی عیسوی میں عبرانی زبان سے سریانی میں منتقل کیا گیا تھا۔ بعد میں، پانچویں صدی میں نئے عہد نامے کو یونانی زبان سے سریانی میں ترجمہ کیا گیا، اور یہ ترجمہ آج بھی سریانی مسیحی چرچ میں دعاؤں، خطبات اور حمد و نغموں میں استعمال ہوتا ہے۔
یہ انمول دریافت نہ صرف مسیحی تاریخ کو سمجھنے کے لیے ایک اہم قدم ہے بلکہ یہ بھی ثابت کرتی ہے کہ قدیم مذہبی متون میں ترجمے اور تبدیلیوں کا ایک سلسلہ جاری رہا ہے ۔
